
اس عصر کے مشہور شاعر جنھیں سید الشہدا کا خطاب دیا گیا تھا یعنی اسمٰعیل بن محمد بن یزید بن ربیعہ حمیری۔ وہ کہتے ہیں میں نے بچپن میں ایک بار عالم رویا میں دیکھا کہ شور زدہ اور بنجر زمین ہے جس میں بہت سے درخت اور کانٹے اٌگے ہوے ہیں۔ اُس شور زمین کے برابر ایک اور تختہ زمین ہے جس پر مروہ کائنات حضرت رسول خدا علیہ التحیتہ والثنا جلوہ افروز ہیں۔ آنحضرت نے میری طرف خطاب کر کے استفسار فرمایا ’’تم جانتے ہو یہ درخت اور کا نٹے کس کے ہیں ؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’یارسول اللہ آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے؟‘‘ یہ سن کے آپ نے ارشاد فرمایا :’’یہ آمرالقیس کے ہیں۔‘‘ اس کے بعد مجھے حکم ہوا کہ ان درختوں اور کانٹوں کو اس بنجرزمین سے اکھاڑ کے اس زمین پر لا کے لگا دو جہاں میں کھڑا ہوں ، آپ کے حکم کے مطابق میں نے تعمیل کی اور فراغت کر چکا تھا کہ آنکھ کھل گئی۔ صبح کو اٹھ کے یہ خواب اپنے والد سے بیان کیا۔ وہ مجھے اؔبن سیرین کے پاس لے گئے ۔ میں نے اُن سے خواب کا ماجرا بیان کیا۔ اُنھوں نے میرے والد سے ارشاد فرمایا “تمھارا لڑکا بڑا قادر الکلام شاعر ہو گا۔ اور بزرگوں کی مدح سرائی میں اپنا جو ہر کمال دکھائیگا۔”
ایک مرتبہ ایک شخص اؔبن سیرین کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر میں ایک مرغ آیا اور اس نے کئی دانہ جو کے چگے۔‘‘ ابن سیرین نے اُس سے صرف اتنا کہ دیا کہ “اگر تیرے گھر سے کوئی چیز چوری ہو جائے تو مجھے خبر کرنا۔” چند روز کے بعد وہ شخص آیا اور عرض کرنے لگا کہ “کوئی میرے ہاں سے ایک فرش چرا لے گیا” ابن سیرین نے بتایا کہ مؤذن لے گیا ہے۔ اس کو ان کے بتانے کا یقین آگیا ۔ اور موذن کو ماخوذ کیا۔ تلاشی لی تو وہ فرش اس کے گھر میں نکلا۔ واقعی یہ تعبیر نہیں سحر یا اعجاز ہے۔
ایک اور شخص نے خواب میں دیکھا کہ دو کتے اس کی جورو کے اندام نہانی کو دانتوں سے نوچ رہے ہیں۔ گھبرایا ہوا اور بد حواس اؔبن سیرین کے پاس آیا۔ ایسی عجیب و غریب و شرمناک خواب کی کیفیت بیان کی۔ ابن سیرین نے کہا کوئی خوف کی بات نہیں معلوم ہوتا ہے کہ تیری بی بی موئے زہار کے دفع کرنے میں نہ نورے سے کا م لیتی ہے، اور نہ اُسترے سے بلکہ صرف قینچی سے کرڈالتی ہے۔ اُس نے گھرمیں آ کے دریافت کیا تو وہی امر تھا جو ابن سیرین نے بیان کیا تھا۔
ایک عورت نے خواب دیکھا کہ ایک کالی بلّی اُس کے شوہر کے پیٹ میں سر ڈال کے نکال لیتی ہے اور کھا جاتی ہے۔ وہ بھی مضطرب الحال ابن سیرین کے پاس آئی۔ انھوں نے تعبیر دی کہ کوئی سیاہ فام شخص تیرے شوہر کی دُکان سے تین سو سولہ درہم چرا لی جائے گا۔ اتفاقاً ایسا ہی ہوا۔ پتہ لگایا تو معلوم ہوا کہ ایک حمامی شخص جو سیاہ فام تھا اور اُس عورت کے پڑوس میں رہتا تھا درہم اُس نے چرائے تھے۔
اس سے بڑھ کے تعبیر یہ ہے کہ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ میں اپنی لونڈی کے ساتھ بیٹھا ہوں، درمیان میں ایک مچھلی رکھی ہے اور ہم دونوں کھا رہے ہیں۔ اس خواب کو اس نے ابن سیرین سے بیان کرکے تعبیر پوچھی انھوں نے کہا “وہ لونڈی جسے تو اب تک لونڈی سمجھا ہوا ہے اصل میں لونڈی نہیں ہے، وہ ایک نو عمر لڑکا ہے جو لونڈی کے بھیس میں رہتا ہے اور موقع پا کے تیری جورو سے بوس و کنار کرتا ہے۔ اور کام دل حاصل کیا کرتا ہے۔ اُس نے اس بات کی تحقیقات کی تو وہی ثابت ہوا جو ابن سیرین نے بتا دیا تھا۔ جس کے بعد اُس نے اپنے تئیں خانگی بلا سے نجات دلائی۔
ایک صاحب نے ابن سیرین سے بیان کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک چوہیا سے میں نے مقاربت کی اور اس کی شرمگاہ سے ایک خرما نکلا۔ ابن سیرین نے سُن کے غور کیا اور فکر کر کے کہا ’’معلوم ہوتا ہے کہ کسی زانیہ عورت کے ساتھ تو نے عقد کیا ہو۔‘‘ اس نے کہا “جی ہاں۔ آپ کا فرمان بجا ہے۔” ابن سیرین نے کہا توسُن، وہ عورت حاملہ ہے اور میں تجھے خوشخبری دیتا ہوں کہ اس کے بطن سے ایک صالح اور نیکوکار لڑکا خدا وند تعالیٰ تجھے مرحمت کرے گا۔