
تاج شاہی سر پر رکھنے کے وقت احمد شاہ کی عمر 25 برس کی تھی۔ اب اس نے اپنا لقب ’’دُرّدُرّان‘‘ قرار دیا۔ بعض لوگوں نے اس کا لقب ’’در دوران‘‘ لکھا ہے۔ مگر یہ ان کی غلطی ہے۔ بادشاہ کے دردران بننے کے ساتھ ہی اس کی ساری ابدالی قوم ’’دُرّانی‘‘ بن گئی۔ اس بیشتر یہ لوگ درانی نہیں کہلاتے تھے۔ اور نہ درانی پٹھانوں کا کوئی قدیم فرقہ تھا۔
تاج پوشی کے بعد ہی احمد شاہ نے کابل پر حملہ کیا۔ جس پر بڑی سہولت سے قبضہ ہو گیا۔ مگر احمد شاہ نے اپنا دارالسلطنت قندھار کو قرار دیا۔ یہاں نادر شاہ نے اپنی نام سے ’’نادر آباد‘‘ نام ایک شہر بسایا تھا جو اب ویران ہو گیا تھا۔ اس کے مقام پر احمد شاہ نے ایک نیا شہر قائم کیا جس کا نام ’’اشرف البلاد‘‘ رکھا۔ کابل کے بعد اس نے غزنین کو فتح کر لیا۔ غلزئیوں کو مطیع و منقاد بنایا۔ سارے مفتوحہ ملک میں درانی والی و حاکم مقرر کیے۔ اور یہ انتظام کرتے ہی اس نے ہندوستان کی طرف رخ کیا۔
اس میں شک نہیں کہ وہ اپنے آپ کو نادر شاہ کی مشرقی مفتوحہ قلمرو میں اس کا جانشین جانتا تھا۔ اور اسی کی ایسی الوالعزمیاں دکھانا چاہتا تھا۔ نادر شاہ کو اس کے حملہ ہند کے وقت محمد شاہ شہنشاہ دہلی نے سارا پنجاب دے ڈالا تھا۔ احمد شاہ کو خیال ہوا کہ اس ملک کا مالک میں ہوں۔ اور مجھے اس کی اصلاح کرنے کا حق ہے۔ لیکن دہلی کی شہنشاہی اس خیال میں تھی کہ نادر شاہ کے مرتے ہی یہ ملک پھر ہمارا ہو گیا۔ احمد شاہ نے اس کی کچھ پروا نہ کی۔ اس لیے کہ جانتا تھا کہ دہلی کی سلطنت میں کچھ دم نہیں ہے۔ وہ لوگ کسی حریف کا مقابلہ کرنا در کنار خود اپنی حالت کو بھی نہیں سنبھال سکتے ہیں۔ پنجاب میں سکھ زور پکڑتے جاتے ہیں۔ وسط ہند میں مرہٹوں کا زور و شور ہے اور سلطنت دہلی کے بنائے کچھ نہیں بنتا۔
غرض پنجاب پر قبضہ کرنے کے ارادے سے 1161ھ (1748ء) میں احمد شاہ نے پنجاب پر حملہ کیا تو ابتداً کسی قسم کی مزاحمت نہیں ہوئی۔ اور اس نے بڑھ کے بے تکلف لاہور پر قبضہ کر لیا۔ لیکن آگے بڑھ کر سرہند میں پہنچا تو دہلی کا وزیر اعظم قمر الدین خان، جس نے سلطنت دہلی کو اپنے ہاتھ کا کھلونا بنا رکھا تھا، آ کے مقابل ہوا۔ وزیر کے ساتھ اس کا بہادر بیٹا میر مانو بھی موجود تھا۔ بڑی سخت لڑائی ہوئی، جس میں وزیر دہلی مارا گیا مگر میر مانو نے جوہر شجاعت دکھا کر افغانی فوج کو شکست دے دی۔ احمد شاہ کو افغانستان میں ناکام واپس جانا پڑا۔ اور میر مانو پنجاب کا حاکم مقرر ہو گیا۔
اس واقعے کے چند ہی روز بعد محمد شاہ بادشاہ دہلی نے انتقال کیا۔ اس کی وفات کا حال سنتے ہی احمد شاہ نے پھر پنجاب پر حملہ کیا۔ اس کا یہ دوسرا حملہ 1162ھ (1749ء) میں ہوا۔ میر مانو حاکم پنجاب کو دہلی سے کوئی مدد نہ ملی۔ مجبوراً اس نے احمد شاہ کے آگے سر اطاعت جھکا دیا۔ اور صوبہ جات لاہور و ملتان اس کے حوالے کر دیے۔ یہ فتح حاصل کر کے احمد شاہ ڈیرہ جات ملتان اور شکار پور ہوتا اور ان شہروں میں اپنا تسلط جماتا ہوا بولان گھاٹی کی راہ سے کابل میں واپس گیا۔ وہاں پہنچتے ہی خراسان کے جھگڑوں میں پھنس گیا چنانچہ پہلے اس نے ہرات پر قبضہ کیا۔ پھر مشہد مقدس پر چڑھائی کر دی۔ اور اسے فتح کر لیا۔ مگر چونکہ نادر شاہ کو اپنا آقا جانتا اور اس کے حقوق کی ہمیشہ نگہداشت کرتا تھا اس لیے نادر کے بیٹے شاہ رخ کو وہاں کا حاکم بنایا۔ اور خود آگے بڑھ کر شہر نیشاپور پر قبضہ کر لیا، جس پر اس وقت تک اس کا قبضہ نہیں ہوا تھا۔